دل آباد کا برباد بھی ہونا ضروری ہے
جسے پانا ضروری ہے اسے کھونا ضروری ہے
مکمل کس طرح ہوگا تماشہ برق و باراں کا
ترا ہنسنا ضروری ہے مرا رونا ضروری ہے
بہت سی سرخ آنکھیں شہر میں اچھی نہیں لگتیں
ترے جاگے ہوؤں کا دیر تک سونا ضروری ہے
کسی کی یاد سے اس عمر میں دل کی ملاقاتیں
ٹھٹھرتی شام میں اک دھوپ کا کونا ضروری ہے
یہ خود سر وقت لے جائے کہانی کو کہاں جانے
مصنف کا کسی کردار میں ہونا ضروری ہے
جناب دل بہت نازاں نہ ہوں داغ محبت پر
یہ دنیا ہے یہاں یہ داغ بھی دھونا ضروری ہے
غزل
دل آباد کا برباد بھی ہونا ضروری ہے
شعیب بن عزیز