EN हिंदी
دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے | شیح شیری
dil ba-az-kaba hai yaran jubba-sai chahiye

غزل

دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

;

دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
ہے خدا کا گھر یہی لیکن صفائی چاہیے

داد حق دیکھا تو مطلق نیں ہے محتاج سوال
ہے وہاں بخشش ہی بخشش بے نوائی چاہیے

یار کی نا مہربانی پر نہ کیجے کچھ خیال
جو ہیں محبوب ان کے تئیں بے اعتنائی چاہیے

اپنے ہی گھر میں خدائی ہے جو کوئی سمجھے حضورؔ
ہاں مگر قید خودی سے ٹک رہائی چاہیے