دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
ہے خدا کا گھر یہی لیکن صفائی چاہیے
داد حق دیکھا تو مطلق نیں ہے محتاج سوال
ہے وہاں بخشش ہی بخشش بے نوائی چاہیے
یار کی نا مہربانی پر نہ کیجے کچھ خیال
جو ہیں محبوب ان کے تئیں بے اعتنائی چاہیے
اپنے ہی گھر میں خدائی ہے جو کوئی سمجھے حضورؔ
ہاں مگر قید خودی سے ٹک رہائی چاہیے

غزل
دل بہ از کعبہ ہے یاراں جبہ سائی چاہیے
غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی