دل اور دل میں یاد کسی خوش خرام کی
سینے میں حشر لے کے چلے ہیں جہاں سے ہم
اب چارہ سازئ دل بیمار کیا کریں
اے مرگ ناگہاں تجھے لائیں کہاں سے ہم
اللہ رکھے ہم کو سہارا ہے ضعف کا
بیٹھے تو پھر اٹھیں گے نہ اس آستاں سے ہم
کیا کیا دئیے فریب غم عشق یار نے
دل ہم سے بدگمان ہے اور راز داں سے ہم
غزل
دل اور دل میں یاد کسی خوش خرام کی (ردیف .. م)
فانی بدایونی