EN हिंदी
دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے | شیح شیری
dil akela hi nahin raqs mein jaan raqs mein hai

غزل

دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے

دل ایوبی

;

دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے
ہم اگر رقص میں ہیں سارا جہاں رقص میں ہے

حیرت آئنہ تنہا نہ یہاں رقص میں ہے
جانے کیا دیکھ لیا دل نے کہ جاں رقص میں ہے

چشم ساقی میں ہے جس دن سے مرا شیشۂ دل
عالم کار گہ شیشہ گراں رقص میں ہے

جب سے اس نام کا آیا ہے ادا کر لینا
کون جانے یہ حقیقت کہ زباں رقص میں ہے

اے دلؔ اس بارگہہ حسن میں ہوں جب سے مقیم
عشق شاید کہ مری طبع رواں رقص میں ہے