EN हिंदी
دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف | شیح شیری
dil ajab mushkil mein hai ab asl raste ki taraf

غزل

دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف

منیر نیازی

;

دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف
یاد پیچھے کھینچتی ہے آس آگے کی طرف

چھوڑ کر نکلے تھے جس کو دشت غربت کی طرف
دیکھنا شام و سحر اب گھر کے سائے کی طرف

ہے ابھی آغاز دن کا اس دیار قید میں
ہے ابھی سے دھیان سارا شب کے پہرے کی طرف

صبح کی روشن کرن گھر کے دریچے پر پڑی
ایک رخ چمکا ہوا میں اس کے شیشے کی طرف

دوریوں سے پر کشش ہیں منزلیں دونوں منیرؔ
میں رواں ہوں خواب میں ناپید قریے کی طرف