EN हिंदी
دل آیا اس طرح آخر فریب ساز و ساماں میں | شیح شیری
dil aaya is tarah aaKHir fareb-e-saz-o-saman mein

غزل

دل آیا اس طرح آخر فریب ساز و ساماں میں

عزیز لکھنوی

;

دل آیا اس طرح آخر فریب ساز و ساماں میں
الجھ کر جیسے رہ جائے کوئی خواب پریشاں میں

یہ مانا ذرے ذرے پر تمہاری مہر ازل سے ہے
مگر کیا میری گنجائش نہیں شہر خموشاں میں

پتہ اس کی نگاہ وحشت افزا کا لگانا ہے
نگاہیں وحشیوں کی دیکھتا پھرتا ہوں زنداں میں

یہی ہے روح کا جوہر تم آؤ گے تو نکلے گا
دم آخر رکا ہے ایک آنسو چشم گریاں میں

مری جمعیت خاطر کا ساماں حشر کیا کرتا
قیامت ہو گئی ترتیب اجزائے پریشاں میں

فروغ لالہ و گل کا تماشا دیکھنے والے
یہ میرے دل کی چوٹیں ہیں جو ابھری ہیں گلستاں میں

عزیزؔ آرائش گلشن کی کوئی انتہا بھی ہے
وہ محو سیر گل ہیں یا گلستاں ہے گلستاں میں