دیوانہ کر کے مجھ کو تماشا کیا بہت
تیری تلاش نے مجھے رسوا کیا بہت
کیا کہئے اس کے روبرو آنسو نکل پڑے
ہم نے تو ضبط غم کا ارادہ کیا بہت
لیکن ہمارا دیدۂ بینا بھی کم نہ تھا
حالانکہ اس نے بزم میں پردہ کیا بہت
بوسہ جبیں کو پائے صنم کا نہ مل سکا
لغزش نے بے خودی کا بہانہ کیا بہت
سورج نے دھول کرنوں کی آنکھوں میں جھونک دی
مت پوچھ روشنی نے اندھیرا کیا بہت
اس کی حد کمال تعین نہ کر سکے
اہل خرد نے اس کا احاطہ کیا بہت

غزل
دیوانہ کر کے مجھ کو تماشا کیا بہت
رام اوتار گپتا مضظر