EN हिंदी
دیوانہ ہوں بکھرے موتی چنتا ہوں | شیح شیری
diwana hun bikhre moti chunta hun

غزل

دیوانہ ہوں بکھرے موتی چنتا ہوں

مشتاق آذر فریدی

;

دیوانہ ہوں بکھرے موتی چنتا ہوں
لمحہ لمحہ جوڑ کے صدیاں بنتا ہوں

تنہا کمرے سونا آنگن رات اداس
پھر بھی گھر میں سرگوشی سی سنتا ہوں

مجھ کو دیمک چاٹ رہی ہے سوچوں کی
میں اپنے اندر ہی اندر گھنتا ہوں

ہنستے پھول کہاں ہیں میری قسمت میں
میں تو بس مرجھائی کلیاں چنتا ہوں

کہنے کو خاموش ہے میری ذات مگر
سنتے کو تو سب کی باتیں سنتا ہوں

آذرؔ اک موہوم سی ہے امید ابھی
جس کے سہارے خواب سنہرے بنتا ہوں