EN हिंदी
دیجئے رخصت بوسہ نہیں لے بیٹھیں گے | شیح شیری
dijiye ruKHsat-e-bosa nahin le baiThenge

غزل

دیجئے رخصت بوسہ نہیں لے بیٹھیں گے

میر اثر

;

دیجئے رخصت بوسہ نہیں لے بیٹھیں گے
پیارے یہ یاد رہے جان بھی دے بیٹھیں گے

پائے دیوار کھڑے رہنے نہ دیجے بہتر
اور ہٹ کر ترے کوچہ میں پرے بیٹھیں گے

بے سر و پا ہیں کہاں جائیں گے جوں نقش قدم
خاک پا ہم ترے قدموں ہی تلے بیٹھیں گے

آتش عشق ترے سوختگاں جوں شعلہ
جب تلک ہیں کوئی آرام لئے بیٹھیں گے

روبرو اس کے اثرؔ آپ بہ ایں زندہ دلی
کب تلک دل کے تئیں مارے ہوئے بیٹھیں گے