EN हिंदी
دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا | شیح شیری
didar mein ik-tarfa didar nazar aaya

غزل

دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا

فراق گورکھپوری

;

دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا
ہر بار چھپا کوئی ہر بار نظر آیا

چھالوں کو بیاباں بھی گلزار نظر آیا
جب چھیڑ پر آمادہ ہر خار نظر آیا

صبح شب ہجراں کی وہ چاک گریبانی
اک عالم نیرنگی ہر تار نظر آیا

ہو صبر کہ بیتابی امید کہ مایوسی
نیرنگ محبت بھی بیکار نظر آیا

جب چشم سیہ تیری تھی چھائی ہوئی دل پر
اس ملک کا ہر خطہ تاتار نظر آیا

تو نے بھی تو دیکھی تھی وہ جاتی ہوئی دنیا
کیا آخری لمحوں میں بیمار نظر آیا

غش کھا کے گرے موسیٰ اللہ ری مایوسی
ہلکا سا وہ پردہ بھی دیوار نظر آیا

ذرہ ہو کہ قطرہ ہو خم خانہ ہستی میں
مخمور نظر آیا سرشار نظر آیا

کیا کچھ نہ ہوا غم سے کیا کچھ نہ کیا غم نے
اور یوں تو ہوا جو کچھ بے کار نظر آیا

اے عشق قسم تجھ کو معمورۂ عالم کی
کوئی غم فرقت میں غم خوار نظر آیا

شب کٹ گئی فرقت کی دیکھا نہ فراقؔ آخر
طول غم ہجراں بھی بے کار نظر آیا