دیدہ و دل کی فضا پر غم کے بادل چھا گئے
اس کے جاتے ہی نگاہوں کے افق سنولا گئے
دل تو پتھر بن گیا تھا موم کس نے کر دیا
مدتوں بعد آج کیوں آنکھوں میں آنسو آ گئے
تھی سکوت دل سے پہلے بزم ہستی پر خروش
پھر وہ سناٹا ہوا طاری کہ ہم گھبرا گئے
بے حسی کا سرد موسم زندگی پر چھا گیا
دل میں روشن تھے جو انگارے وہ سب کجلا گئے
روبرو اک اجنبی چہرہ سوالی کی طرح
آئنہ دیکھا تو اے مخمورؔ ہم گھبرا گئے
غزل
دیدہ و دل کی فضا پر غم کے بادل چھا گئے
مخمور سعیدی