EN हिंदी
دید کی سد راہ ہے یہ مژہ | شیح شیری
did ki sadd-e-rah hai ye mizha

غزل

دید کی سد راہ ہے یہ مژہ

میر حسن

;

دید کی سد راہ ہے یہ مژہ
خار پائے نگاہ ہے یہ مژہ

نت تقاطر ہی اس سے رہتا ہے
رگ ابر سیاہ ہے یہ مژہ

چشم میری وہ بحر ہیں مواج
جس کے لب کی گیاہ ہے یہ مژہ

آنکھیں تیری وہ لڑنے والی ہیں
ساتھ جن کے سپاہ ہے یہ مژہ

ہر طرح دل میں کھب رہی ہے ترے
خواہ برچھی ہے خواہ ہے یہ مژہ

آنکھیں مل مل چھپاتے ہو تم کیوں
دیکھنا کیا گناہ ہے یہ مژہ

دل میں کانٹا سا کچھ چبھے ہے مرے
کہ حسنؔ کس کی آہ ہے یہ مژہ