دیباچۂ کتاب وفا ہے تمام عمر
اک لمحۂ شعور فنا ہے تمام عمر
محرومیوں نے ساتھ دیا ہے تمام عمر
اک درد ہے کہ دل میں رہا ہے تمام عمر
کیوں میرے لب پہ آئی غم آگہی کی بات
گستاخیٔ خرد کی سزا ہے تمام عمر
یاد خدا میں جی نہ لگا ہے یہ اور بات
خوف خدا تو دل میں رہا ہے تمام عمر
آ خلوت سروشؔ میں اے مرگ ناگہاں
تیرا ہی انتظار کیا ہے تمام عمر

غزل
دیباچۂ کتاب وفا ہے تمام عمر
رفعت سروش