دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی ناں
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو تم بھی ناں
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو تم بھی ناں
عشق نے یوں دونوں کو آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو تم بھی ناں
خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو تم بھی ناں
بن کے ہنسی ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو تم بھی ناں
میری بند آنکھیں تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو تم بھی ناں
مانگ رہے ہو رخصت اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو تم بھی ناں
غزل
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
عنبرین حسیب عنبر