ڈھونڈھتا ہے کوئی رستا مرے آئینے میں
قید جو شخص ہے مجھ سا مرے آئینے میں
کھینچ لے تجھ کو نہ آئینے کے اندر کا طلسم
غور سے دیکھ نہ اتنا مرے آئینے میں
اس کے جیسا ہوں میں آئینے کے باہر کوئی
رہ رہا ہے وہ جو مجھ سا مرے آئینے میں
میں ہی آئینۂ دنیا میں چلا آیا ہوں
یا چلی آئی ہے دنیا مرے آئینے میں
عکس کچھ اور نظر آتا ہے میرا سب کو
کس نے اب تک مجھے دیکھا مرے آئینے میں
روبرو ہوتا ہے اک شخص بھی مجھ سا اطہرؔ
میں اکیلا نہیں ہوتا مرے آئینے میں

غزل
ڈھونڈھتا ہے کوئی رستا مرے آئینے میں
مرزا اطہر ضیا