دھومیں مچائیں سبزہ روندیں پھولوں کو پامال کریں
جوش جنوں کا یہ عالم ہے اب کیا اپنا حال کریں
دشت جاں میں ایک خوشی کی لہر کہاں تک دوڑے گی
وصل کے اک اک لمحے کو ہم کیوں کر ماہ و سال کریں
جان سے بڑھ کر دل ہے پیارا دل سے زیادہ جان عزیز
درد محبت کا اک تحفہ کس کس کو ارسال کریں
ننگ کرم ہے سوز الم سے اہل دل کی محرومی
درد عشق متاع جاں ہے صاحب کچھ تو خیال کریں
موسم بدلے پھر بھی ہے آشوب وصال و ہجر وہی
حال زمانے کا جب یہ ہو کیا ماضی کیا حال کریں
روح کی ایک اک چوٹ ابھاریں دل کا ایک اک زخم دکھائیں
ہم سے ہو تو نمایاں کیا کیا اپنے خد و خال کریں
قرض بھلا کیا دے گا کوئی بھیک بھی ملنی مشکل ہے
ناداروں کی اس بستی میں کس سے جا کے سوال کریں
ہر اک درد کو اپنا جانیں ہر اک غم کو اپنائیں
خواہ کسی کی دولت غم ہو دل کو مالا مال کریں
بے ہنری کو ہنر کرے یہ اہل ہنر کا دشمن ہے
چرخ کج رفتار ہے آخر تابشؔ ہم بھی خیال کریں
غزل
دھومیں مچائیں سبزہ روندیں پھولوں کو پامال کریں
تابش دہلوی