EN हिंदी
دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں | شیح شیری
dharti par sab dard ke mare kis ke hain

غزل

دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں

جمال احسانی

;

دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں
آسمان پر چاند ستارے کس کے ہیں

سنتے ہیں وہ شخص تو گھر ہی بدل گیا
پھر یہ دل آویز اشارے کس کے ہیں

کس صحرا کی دھول ہے سب کی آنکھوں میں
بے موج و بے رود کنارے کس کے ہیں

اب کیا سوچنا ایسی ویسی باتوں پہ
ان ہاتھوں نے بال سنوارے کس کے ہیں

کون ہے اس رم جھم کے پیچھے چھپا ہوا
یہ آنسو سارے کے سارے کس کے ہیں

کسی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر دیکھو
آنکھوں سے اوجھل نظارے کس کے ہیں