ڈھالتا ہوں شعر میں تنہائیوں کو
ڈھونڈھتا ہوں اس میں پھر پرچھائیوں کو
کھوکھلی آنکھوں سے مجھ کو گھورتی ہیں
دیکھ کر ڈرتا ہوں میں پہنائیوں کو
وہ برائی سب سے میری کر رہے ہیں
کیوں نہیں کرتے بیاں اچھائیوں کو
شہر میں تو قتل سب کا ہو چکا ہے
بھیج دو اب دشت میں بلوائیوں کو
دل کی بھٹی یہ نہ ہوں تو جل ہی جائے
روکو مت تم اشک کی پروائیوں کو
دے رہی ہیں اک سے اک نظارہ مامونؔ
کوستے ہو کیوں تم ان تنہائیوں کو
غزل
ڈھالتا ہوں شعر میں تنہائیوں کو
خلیل مامون