EN हिंदी
دیتی نہیں اماں جو زمیں آسماں تو ہے | شیح شیری
deti nahin aman jo zamin aasman to hai

غزل

دیتی نہیں اماں جو زمیں آسماں تو ہے

منیر نیازی

;

دیتی نہیں اماں جو زمیں آسماں تو ہے
کہنے کو اپنے دل سے کوئی داستاں تو ہے

یوں تو ہے رنگ زرد مگر ہونٹ لال ہیں
صحرا کی وسعتوں میں کہیں گلستاں تو ہے

اک چیل ایک ممٹی پہ بیٹھی ہے دھوپ میں
گلیاں اجڑ گئی ہیں مگر پاسباں تو ہے

آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے

مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیرؔ
پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے