EN हिंदी
دیر سے سو کر اٹھنے والو تڑپو لیکن شور نہ ہو | شیح شیری
der se so kar uThne walo taDpo lekin shor na ho

غزل

دیر سے سو کر اٹھنے والو تڑپو لیکن شور نہ ہو

محسن اسرار

;

دیر سے سو کر اٹھنے والو تڑپو لیکن شور نہ ہو
تم کو حق ہے آئینوں کو توڑو لیکن شور نہ ہو

ہم سایے کا سکھ تو اس کے خواب کا پورا ہونا ہے
تم پر رقت طاری ہو تو رو لو لیکن شور نہ ہو

شام ڈھلے پرواز سمٹ کر شاخوں پر آ جاتی ہے
اپنی آنکھیں راہ گزر میں رکھو لیکن شور نہ ہو

دیوانے بھی اہل سماعت کی خدمت کر سکتے ہیں
دل ہونٹوں پر آ جائے تو بولو لیکن شور نہ ہو

محسنؔ کس کو فرصت ہے جو تیشہ لے کر آئے یہاں
اپنے بت کو اپنے ہاتھ سے توڑو لیکن شور نہ ہو