دیکھنے میں تو لگتے ہیں انسان سے
بے خبر ہیں سب اپنی ہی پہچان سے
ہے تجھے یاد کرنے کی خواہش بہت
دل جو غافل کبھی ہو ترے دھیان سے
دشمنی کا کوئی داؤ کاری نہیں
جیت لیتے ہیں دشمن کو احسان سے
دل میں شفقت ہو چاہت ہو اخلاص ہو
گھر کا مطلب نہیں ساز و سامان سے
یوں سر راہ ان سے تقابل ہوا
جیسے ملتا ہے انجان انجان سے
گھر سے باہر تو تھے مطمئن مطمئن
گھر میں اطہرؔ ملے ہیں پریشان سے
غزل
دیکھنے میں تو لگتے ہیں انسان سے
اطہر شکیل