EN हिंदी
دیکھی دل دے کے قدر دانی | شیح شیری
dekhi dil de ke qadr-dani

غزل

دیکھی دل دے کے قدر دانی

نسیم دہلوی

;

دیکھی دل دے کے قدر دانی
بس بندہ نواز مہربانی

ہونی ہے باز پرس اعمال
کہنی ہے بہت بڑی کہانی

شعلے اٹھتے ہیں استخواں سے
اللہ رے سوزش نہانی

سونا ہے گوشہ لحد میں
ہاں ہاں وہ رات بھی ہے آنی

او وعدہ خلاف سالہا سال
آنکھوں نے کی ہے پاسبانی

آئی پیری پیام رخصت
بڑھتی جاتی ہے ناتوانی

مستانہ سری نسیمؔ کب تک
آخر آخر ہے نوجوانی