دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے
شبنم نہ اگا دیدۂ تر وقت سے پہلے
اے طائر شب رو کش گلبانگ سحر ہو
خوشبو نہیں دیتا گل تر وقت سے پہلے
وہ حسن سراپا ابھی بے پردہ کہاں ہے
کیوں اٹھے محبت کی نظر وقت سے پہلے
موجوں کے جھکولے ہوں کہ طوفاں کے تھپیڑے
قطرہ کہیں بنتا ہے گہر وقت سے پہلے
اے خانہ بر انداز چمن تھوڑا تأمل
ملتی نہیں شاخ گل تر وقت سے پہلے
تکمیل محبت کے لیے چاہئے اک عمر
ہوتا نہیں میدان یہ سر وقت سے پہلے
بینائی ناقص کا کرشمہ ہے یہ طرفہؔ
عیبوں میں نظر آیا ہنر وقت سے پہلے
غزل
دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے
طرفہ قریشی