دیکھا ہے آج راہ میں ہم اک حریر پوش
پر یار کچھ نہ پوچھ کہ کیا چھب چہ بر چہ دوش
پیٹوں ہوں کس کے غم میں سر و سینہ میں کہ آج
ہو ہے یہ شش جہت سے تقاضا کہ ہاں بجوش
سجدہ ہو آستان حرم کا نصیب شیخ
میں اور سر نیاز و در پیر مے فروش
فریاد تیں سنی نہ مری ورنہ گل تمام
سننے کو نالہ مرغ چمن کا ہوا ہے گوش
قائمؔ ہے کیا ہلاہل و آب خضر پہ حصر
آ جائے بزم دست میں جو کچھ سو کیجے نوش
غزل
دیکھا ہے آج راہ میں ہم اک حریر پوش
قائم چاندپوری