دیکھ تیرا جمال کچھ کا کچھ
دل میں آیا خیال کچھ کا کچھ
آج لگتا ہے میری آنکھوں میں
وہ مرا نونہال کچھ کا کچھ
دیکھ اس من ہرن کی آنکھوں کو
ہو گیا اس کا حال کچھ کا کچھ
خط پہ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہار
ہے فریبندہ خال کچھ کا کچھ
ہے ترقی میں اس خوش ابرو کا
حسن مثل ہلال کچھ کا کچھ
حال دکھلاتے ہیں زمانے کا
گردش ماہ و سال کچھ کا کچھ
اے جہاں دارؔ مشق شعر میں اب
تو نے پایا کمال کچھ کا کچھ
غزل
دیکھ تیرا جمال کچھ کا کچھ
مرزا جواں بخت جہاں دار