دیکھ موہن تری کمر کی طرف
پھر گیا مانی اپنے گھر کی طرف
جن نے دیکھے ترے لب شیریں
نظر اس کی نہیں شکر کی طرف
ہے محال ان کا دام میں آنا
دل ہے مائل بتاں کا زر کی طرف
تیرے رخسار کی صفائی دیکھ
چشم دانا کی نئیں گہر کی طرف
ہیں خوشامد طلب سب اہل دول
غور کرتے نئیں ہنر کی طرف
ماہ رو نے سفر کیا ہے جدھر
دل مرا ہے اسی نگر کی طرف
حشر میں پاکباز ہے ناجیؔ
بدعمل جائیں گے سقر کی طرف

غزل
دیکھ موہن تری کمر کی طرف
ناجی شاکر