EN हिंदी
دیکھ لو رنگ گر مرے تل کے | شیح شیری
dekh lo rang gar mere til ke

غزل

دیکھ لو رنگ گر مرے تل کے

ثروت مختار

;

دیکھ لو رنگ گر مرے تل کے
بھول جاؤ گے رنگ جھلمل کے

اک غزل کیا سنا دی محفل میں
با خدا رہ گئے سبھی ہل کے

تو مقلد تھا عقل والوں کا
تو نہ سمجھا معاملے دل کے

کوئی مقصد نہیں ہے ملنے کا
اچھا لگتا ہے آپ سے مل کے

گل بدن کب تو ان کو توڑے گا
پھول تھکنے لگے ہیں کھل کھل کے

زخم کب اس قدر نمایاں تھے
جس قدر ہو گئے ہیں سل سل کے