EN हिंदी
دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں | شیح شیری
dekh lo ek nazar mein kuchh bhi nahin

غزل

دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں

شرف مجددی

;

دیکھ لو اک نظر میں کچھ بھی نہیں
سچ کہا ہے بشر میں کچھ بھی نہیں

شیخ کچھ اپنے آپ کو سمجھیں
میکشوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں

کچھ نہ ہونے پہ ہو تمہیں سب کچھ
تم نہیں ہو تو گھر میں کچھ بھی نہیں

کیا سمجھتا ہے آپ کو اے دل
تو کسی کی نظر میں کچھ بھی نہیں

اے شرفؔ سچ ہے مصرعۂ مصباحؔ
ہم تو اپنی نظر میں کچھ بھی نہیں