دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
حوصلہ اتنا کہاں اپنی نگاہ پست کا
نیست رہتے ہم تو یہ سیریں کہاں سے دیکھتے
یہ فقط احسان ہے اس ذات پاک مست کا
بے صدا آ کر لگا اور ہو گیا سینے کے پار
یہ خدنگ صاف تھا کس بے نشاں کی شست کا
بات کچھ کہتا ہے اور نکلے ہے منہ سے کچھ نظیرؔ
یہ نشہ تجھ کو ہوا کس کی نگاہ مست کا
غزل
دیکھ لے جو عالم اس کے حسن بالا دست کا
نظیر اکبرآبادی