EN हिंदी
دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا | شیح شیری
dekh laTka sajan teri laT ka

غزل

دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا

داؤد اورنگ آبادی

;

دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا
اس کی ہر مو بہ مو میں دل اٹکا

آب تیغ نگہ کے پیاسے کوں
کم نگاہی کا مار مت پھٹکا

غمزہ تیرا عجب سپاہی ہے
جس کی دہشت سوں بو الہوس سٹکا

عشق کا زہر اس سوں کیوں تیرے
ناگ تجھ زلف کا جسے چٹکا

مستعد ہیں تیرے یو مردم چشم
مجھ کو ابرو کا مارنے سٹ کا

ہوش داؤدؔ کا ہوا لٹ پٹ
دیکھ کر تیری ناز کا لٹکا