دیکھ اپنے قرار کرنے کو
اور مرے انتظار کرنے کو
تمہیں دیکھے سے کیا تسلی ہو
جی تو ہوتا ہے پیار کرنے کو
میری تدبیر اک نہیں کرتا
ہیں نصیحت ہزار کرنے کو
وہ وہ صدمے سہے شب غم میں
چاہیئے دن شمار کرنے کو
وہ گر آئیں تو پاس کیا ہے اور
ایک جاں ہے نثار کرنے کو
جھوٹے وعدے کیا نہ کیجے آپ
مفت امیدوار کرنے کو
آپ ہیں روٹھنے ہی کو اور ہم
منتیں بار بار کرنے کو
اپنی عیاریوں کو دیکھیں آپ
اور مرے اعتبار کرنے کو
دل بھی تیرا سا چاہیئے ہے نظامؔ
عشق کے اختیار کرنے کو
غزل
دیکھ اپنے قرار کرنے کو
نظام رامپوری