EN हिंदी
دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے | شیح شیری
dekh apne mailon ko ki hain dil jale paDe

غزل

دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے

مرزا اظفری

;

دیکھ اپنے مائلوں کو کہ ہیں دل جلے پڑے
پژمردہ، دل فسردہ در اوپر ڈھلے پڑے

چکی چلی ہے چرخ کی داناؤ دیکھ لو
دانے بہت ہیں اس میں تو ایسے ڈلے پڑے

اوہو جی دے ہی ڈالو نکال ایسی بھوکھ میں
تم کن تو ہیں سموسے بہت سے تلے پڑے

جب گر پڑوں ہوں پاؤں پہ کہتے ہو منہ کو پھیر
تم چھوڑ سب کو پند ہمارے بھلے پڑے

جوں جانوں بے کسوں کے تئیں اب نباہ لو
ہم سب طرف سے ہار تمہارے گلے پڑے

تیرا ہو بول بالا سمجھ بوجھ شعر کہہ
دیکھ اظفریؔ نہ بات ہماری تلے پڑے