دیکھ اے شخص مجھے یوں نہ گرفتار سمجھ
یار کی قید میں ہوں تو تو مجھے یار سمجھ
عشق کے پاؤں پڑا اور اسے عرض کرے
صاحبا اب تو مجھے اپنا طرفدار سمجھ
میں نے سیکھا ہے اسے دیکھ کر رستہ ہونا
لوگ کہتے ہیں کہ دیوار کو دیوار سمجھ
غزل
دیکھ اے شخص مجھے یوں نہ گرفتار سمجھ
ندیم بھابھہ