دے سکو تو زندگانی دو مجھے
لفظ تو میں ہوں معانی دو مجھے
کھو نہ جائے مجھ میں اک بچہ ہے جو
یوں کرو کوئی کہانی دو مجھے
ہم زباں میرا یہاں کوئی نہیں
لاؤ اپنی بے زبانی دو مجھے
ہے ہوا درکار میری آگ کو
کب کہا اس نے کہ پانی دو مجھے
ایک منزل نے تو دانشؔ یہ کہا
راستوں کی کچھ نشانی دو مجھے
غزل
دے سکو تو زندگانی دو مجھے
مدن موہن دانش