EN हिंदी
دے کے خود خون کا منظر مجھ کو | شیح شیری
de ke KHud KHun ka manzar mujhko

غزل

دے کے خود خون کا منظر مجھ کو

عاطف خان

;

دے کے خود خون کا منظر مجھ کو
آج کہتا ہے وہ خنجر مجھ کو

کب رہا کوئی ٹھکانہ اپنا
اب کہ ڈھونڈھو مرے اندر مجھ کو

دیکھ کر میرا شکستہ ہونا
کہتا ہے پیر سکندر مجھ کو

زخم جاں اور تبسم شیوہ
کر گیا وقت قلندر مجھ کو

مجھ کو صحرا سا ملا تھا جو کبھی
کر گیا وہ ہی سمندر مجھ کو