دیار فکر و ہنر کو نکھارنے والا
کہاں گیا مری دنیا سنوارنے والا
پھر اس کے بعد کبھی لوٹ کر نہیں آیا
وفا کے رنگ نظر میں اتارنے والا
مجھے یقیں ہے کہ خوشبو کا ہم سفر ہوگا
گلاب حسن محبت کے وارنے والا
ہماری دید کو رقص شرار چھوڑ گیا
جدائیوں کی شب غم گزارنے والا
ابھی تلک ہے صدا پانیوں پہ ٹھہری ہوئی
اگرچہ ڈوب چکا ہے پکارنے والا
غزل
دیار فکر و ہنر کو نکھارنے والا
فرخ زہرا گیلانی