EN हिंदी
دور حاضر ہو گیا ہے اس قدر کم آشنا | شیح شیری
daur-e-hazir ho gaya hai is qadar kam-ashna

غزل

دور حاضر ہو گیا ہے اس قدر کم آشنا

انور صابری

;

دور حاضر ہو گیا ہے اس قدر کم آشنا
آشنا ہمدم ہے کوئی اب نہ ہمدم آشنا

آہ کس منزل پہ پہنچی ہیں مری تنہائیاں
ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا مجھے غم آشنا

مختصر یہ ہے مرے قلب و نظر کی داستاں
آشنائے درد دل ہے آنکھ ہے نم آشنا

اللہ اللہ یہ فضائے دشمن مہر و وفا
آشنا کے نام سے ہوتا ہے برہم آشنا

عمر بھر انورؔ رہوں گا آرزو کا سوگوار
مرگ ارماں پر ازل سے ہوں میں ماتم آشنا