دستیاب اس کو ہوا جب سے ہے گلدستۂ داغ
بلبل دل کا نہیں ملتا ہے زنہار دماغ
حلقۂ زلف سے اس کی جو عیاں ہیں عارض
شب تاریک میں گویا کہ فروزاں ہے چراغ
گر فروغ رخ جانانہ مدد فرما ہو
غم کونین سے ہو جاوے وہیں دل کو فراغ
فضل ایزد سے مبارک رہے اے واعظ شہر
کوچۂ یار ہمیں اور تجھے فردوس کا باغ
مست عشق شہ خادم ہوں میں آثمؔ یکسر
جس نے بخشا ہے مجھے بادۂ عرفاں کا ایاغ

غزل
دستیاب اس کو ہوا جب سے ہے گلدستۂ داغ
شاہ آثم