EN हिंदी
دست ہنر جھٹکتے ہی ضائع ہنر گیا | شیح شیری
dast-e-hunar jhaTakte hi zaea hunar gaya

غزل

دست ہنر جھٹکتے ہی ضائع ہنر گیا

قاسم یعقوب

;

دست ہنر جھٹکتے ہی ضائع ہنر گیا
چارہ گری نہیں رہی جب چارہ گر گیا

ہستی سے مل گیا مجھے کچھ نیستی کا فہم
صحرا وہاں ملا جہاں دریا اتر گیا

کیا ہو سکے حساب کہ جب آگہی کہے
اب تک تو رائیگانی میں سارا سفر گیا

وہ ایک جذبہ جس نے جمال آشنا کیا
منظر ہٹا تو جسم کے اندر ہی مر گیا

شاید سر حیات مجھے آ ملے کبھی
اک شخص میرے جیسا نہ جانے کدھر گیا