دشت نوردی میں کوئی سات تھا
میں بھی عجب منظر باغات تھا
ذرہ تھا یا خار تھا جو کچھ بھی تھا
میرے لیے شارح آیات تھا
ڈوب گئے اس میں کئی پورے چاند
در ترا چاہ طلسمات تھا
مجھ کو یہ دھن سائے میں بیٹھیں کہیں
تجھ کو مگر شوق مہمات تھا
پاؤں تلے اڑتا ہوا تخت زر
سر پہ مرے سایۂ جنات تھا
غزل
دشت نوردی میں کوئی سات تھا
محمد اظہار الحق