EN हिंदी
دشت کی ویرانیوں میں خیمہ زن ہوتا ہوا | شیح شیری
dasht ki viraniyon mein KHema-zan hota hua

غزل

دشت کی ویرانیوں میں خیمہ زن ہوتا ہوا

سالم سلیم

;

دشت کی ویرانیوں میں خیمہ زن ہوتا ہوا
مجھ میں ٹھہرا ہے کوئی بے پیرہن ہوتا ہوا

ایک پرچھائیں مرے قدموں میں بل کھاتی ہوئی
ایک سورج میرے ماتھے کی شکن ہوتا ہوا

ایک کشتی غرق میری آنکھ میں ہوتی ہوئی
اک سمندر میرے اندر موجزن ہوتا ہوا

جز ہمارے کون آخر دیکھتا اس کام کو
روح کے اندر کوئی کار بدن ہوتا ہوا

میرے سارے لفظ میری ذات میں کھوئے ہوئے
ذکر اس کا انجمن در انجمن ہوتا ہوا