EN हिंदी
دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا | شیح شیری
dasht-e-wafa mein Thokaren khane ka shauq tha

غزل

دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا

باقر مہدی

;

دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا
اب ہر قدم پہ اڑتی ہے کالی ہری ہوا

تنہا کہاں ہوں گو کہ یہاں کوئی بھی نہیں
مجھ سے لپٹ کے سوتا ہے سایہ خفا خفا

ہیں گل مہر کے پیڑ بھی دریا بھی دھوپ بھی
خاموش دیکھتا ہے ہر اک شے کو بے نوا

جینے کی راہ چھوڑ کے آگے نکل گیا
منزل پکارتی رہی جاتا ہے سرپھرا

نغمہ بنا کے مجھ کو فضا میں اڑا دیا
اب میں کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں تری صدا