دشت غم سے گزر رہا ہوں میں
تیرگی میں نکھر رہا ہوں میں
وقت نے قدر کی نہیں ورنہ
وقت کا ہم سفر رہا ہوں میں
بکھرا بکھرا ہوں ایک مدت سے
رفتہ رفتہ سنور رہا ہوں میں
خود نمائی کی ہر بلندی سے
زینہ زینہ اتر رہا ہوں میں
شکر تیرا کہ اے جنون سفر
خود سے بھی بے خبر رہا ہوں میں
نام میرا کمالؔ ہے لیکن
عمر بھر بے اثر رہا ہوں میں

غزل
دشت غم سے گزر رہا ہوں میں
کمال جعفری