دشت غم میں سایۂ گیسو نہ ڈھونڈ
پتھروں میں درد کی خوشبو نہ ڈھونڈ
زندگی میں اب وہ رنگ و بو نہ ڈھونڈ
گل ادا گل پیرہن گل رو نہ ڈھونڈ
اپنے ہونٹوں پر تبسم کر تلاش
وقت کے رخسار پر آنسو نہ ڈھونڈ
مستیوں میں رقص طاؤس اب کہاں
شوخیوں میں وہ رم آہو نہ ڈھونڈ
موجزن ہے دل میں جو طوفاں وہ دیکھ
خشک آنکھوں میں مری آنسو نہ ڈھونڈ
ہو سکے تو اس روایت کو نہ توڑ
میں تجھے ڈھونڈوں گا مجھ کو تو نہ ڈھونڈ
دشمنوں میں بھی محاسن کر تلاش
ہم نفس تنقیص کے پہلو نہ ڈھونڈ

غزل
دشت غم میں سایۂ گیسو نہ ڈھونڈ
حباب ترمذی