EN हिंदी
درمیان گناہ و ثواب آدمی | شیح شیری
darmiyan-e-gunah-o-sawab aadmi

غزل

درمیان گناہ و ثواب آدمی

عاطف خان

;

درمیان گناہ و ثواب آدمی
ہے خود اپنے لئے ہی عذاب آدمی

یہ زمیں جس خطا کی بنی تھی سزا
میں وہی تو ہوں خانہ خراب آدمی

حل معمے کا جیسے معما کوئی
بس کہ ہے آدمی کا جواب آدمی

دیکھ بے ساختہ عکس گھبرا گیا
شیشے کے سامنے بے حجاب آدمی

فلسفہ بھی خودی فلسفی بھی خودی
آپ طالب ہے آپ ہی کتاب آدمی

حاشیہ ہے کبھی اور کبھی رنگ ہے
جیسے جام آدمی اور شراب آدمی

موت دے بھی گئی ہے جواب ازل
اور کھڑا رہ گیا لا جواب آدمی

مجھ سے جل تھل ہوا ہے مرا اندروں
میں نے کر ہی دیا بے نقاب آدمی