EN हिंदी
درد تیرا مرے سینے سے نکالا نہ گیا | شیح شیری
dard tera mere sine se nikala na gaya

غزل

درد تیرا مرے سینے سے نکالا نہ گیا

عین الدین عازم

;

درد تیرا مرے سینے سے نکالا نہ گیا
اک مہاجر کو مدینے سے نکالا نہ گیا

میں ترے ساتھ گزارے ہوئے دن جیتا رہا
ایک پل بھی تجھے جینے سے نکالا نہ گیا

ایک موتی بھی نہ ابھرا مری آنکھوں میں کبھی
تیرے بن کچھ بھی دفینے سے نکالا نہ گیا

جب نکالا ہے مجھے دل سے تو روتے کیوں ہو
تم سے کانٹا بھی قرینے سے نکالا نہ گیا

لقمۂ تر نہ ملے گا ترے نازک تن کو
گر مرے خون پسینے سے نکالا نہ گیا

میں نے مانگا تھا بس اک دھوپ کا ٹکڑا عازمؔ
وہ بھی ساون کے مہینے سے نکالا نہ گیا