درد و غم سب سنانے بیٹھے ہیں
چھیڑ اپنے فسانے بیٹھے ہیں
آشیاں کو جلا کے جی نہ بھرا
اب وہ ہم کو جلانے بیٹھے ہیں
تم نہ تھے تو یہاں پہ کوئی نہ تھا
آج کتنے دوانے بیٹھے ہیں
اس فقیری کی پادشاہی تو دیکھ
فرش کو عرش مانے بیٹھے ہیں
آستانہ ترا خدا کا گھر
اور ہم آزمانے بیٹھے ہیں
غزل
درد و غم سب سنانے بیٹھے ہیں
رضی رضی الدین