EN हिंदी
درد کی دولت بیدار عطا ہو ساقی | شیح شیری
dard ki daulat-e-bedar ata ho saqi

غزل

درد کی دولت بیدار عطا ہو ساقی

اسرار الحق مجاز

;

درد کی دولت بیدار عطا ہو ساقی
ہم بہی خواہ سبھی کے ہیں بھلا ہو ساقی

سخت جاں ہی نہیں ہم خود سر و خود دار بھی ہیں
ناوک ناز خطا ہے تو خطا ہو ساقی

سعئ تدبیر میں مضمر ہے اک آہ جاں سوز
اس کا انعام سزا ہو کہ جزا ہو ساقی

سینۂ شوق میں وہ زخم کہ لو دے اٹھے
اور بھی تیز زمانے کی ہوا ہو ساقی