درد کے چہرے بدل جاتے ہیں کیوں
مرثیے نغموں میں ڈھل جاتے ہیں کیوں
سوچ کے پیکر نہیں جب موم کے
ہاتھ آتے ہی پگھل جاتے ہیں کیوں
جب بکھر جاتی ہے خوش بو خواب کی
نیند کے گیسو مچل جاتے ہیں کیوں
جھیل سی آنکھوں میں مجھ کو دیکھ کر
دو دیئے چپکے سے جل جاتے ہیں کیوں
دھوپ چھوتی ہے بدن کو جب شمیمؔ
برف کے سورج پگھل جاتے ہیں کیوں

غزل
درد کے چہرے بدل جاتے ہیں کیوں
فاروق شمیم