درد کے چاند کی تصویر غزل میں آئے
شعر لکھوں تو یہ تاثیر غزل میں آئے
سنتے آئے ہیں بہت ذکر حسیں خوابوں کا
اب کسی خواب کی تعبیر غزل میں آئے
ان کے چہرے کو میں اس طرح پڑھا کرتا ہوں
جیسے غم کی کوئی تفسیر غزل میں آئے
کھیت کھلیان سے جب سانولی صورت لوٹے
سرمئی شام کی تنویر غزل میں آئے
اپنے کردار کا کچھ عکس تو جھلکے انجمؔ
آئنہ کی کوئی تحریر غزل میں آئے
غزل
درد کے چاند کی تصویر غزل میں آئے
غیاث انجم